بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا ـ کے مطابق، انصار اللہ یمن کے قائد سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے اپنے جمعرات (11 ستمبر 2025) کے خطاب میں اور امریکہ کو ان جرائم میں برابر کا شریک قرار دیا اور ان جارحیتوں کے خلاف مزاحمت جاری رکھنے اور امت کے اسلامی اتحاد کے تحفظ پر زور دیا۔
مقاومت یمن کے قائد سید عبدالمالک بدرالدین الحوثی نے کہا:
غزہ میں صہیونیستی حکومت کے بے مثال جرائم
انہوں نے غزہ کی پٹی میں صہیونیستی حکومت کے جرائم کے نئے پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے خبردار کیا کہ 703 دنوں بعد بھی اس حکومت کی جارحیت نہ صرف جاری ہے بلکہ خطرناک طریقے سے بڑھ رہی ہے۔
• غزہ میں شہید ہونے والے بچوں کی تعداد 20,000 سے تجاوز کر چکی ہے، اور خواتین شہیدوں کی تعداد 12,500 سے زیادہ ہو گئی ہے۔ صہیونی ریاست اب تک 2,700 فلسطینی خاندانوں کو مکمل طور پر صفحۂ ہستی سے مٹا چکی ہے، جو اس ریاست کی مکمل نسل کشی اور تمام گروہوں کو بغیر کسی استثنا کے نشانہ بنانے کے عزم کی نشاندہی کرتا ہے۔
• مصنوعی اور ارادی قحط پر عالمی اداروں کی مجرمانہ خاموشی
بین الاقوامی اداروں نے بھی صہیونیوں کے منصوبہ بند جرائم اور جارحیتوں کی تصدیق کی ہے۔ دنیا کے تمام معتبر ادارے دشمن کی غذائی محاصرے اور غزہ کے لوگوں کو بھوکا رکھ کر نسل کشی کے وسیع ہدف کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن افسوس کہ اقوام متحدہ کے قحط کے اعلان کے بعد سے اس صورت حال کو تبدیل کرنے کے لئے کوئی عملی اقدام عمل میں نہیں لایا گیا۔
سب دیکھ رہے ہیں کہ صہیونی دشمن غزہ میں دو ملین انسانوں کے خلاف جبری بھکمری کے ذریعے جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے؛ یہ ایک ایسا جرم ہے جس کی تاریخِ عالم میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
• بنیادی ڈھانچے کی وسیع پیمانے پر تباہی اور مساجد پر بمباری
غزہ کے شہری ڈھانچے کا 90 فیصد حصہ مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے، اور دشمن امریکی بم استعمال کر کے اس علاقے میں ہر قسم کے بنیادی ڈھانچے اور زندگی کے نشانات کو مٹانے کے لئے کوشاں ہے۔ رہائشی ٹاورز اور مواصلاتی بنیادی ڈھانچے کو اڑانے کا مقصد غزہ کو مکمل طور پر الگ تھلگ کرنا اور اپنے جرائم کے پہلوؤں کو چھپانا ہے۔
مساجد پر جان بوجھ کر بمباری کو اسلام اور دنیا کے مسلمانوں کے خلاف اس ریاست کی فطری دشمنی کی واضح علامت قرار دیا جانا چاہئے اور ہماری طرف سے فلسطینی عوام کے حقوق کی مکمل بحالی تک ان جرائم کے خلاف مزاحمت جاری رہے گی۔
• صہیونی ریاست کے خطے پر تسلط پھیلانے کے منصوبے
میں خبردار کرتا ہوں کہ صہیونی ریاست پورے فلسطین پر اپنا تسلط مکمل کرنے کی کوشش کر رہی ہے، اور پھر فلسطین کی سرزمین سے آگے بڑھ کر عرب خطے میں پیش قدمی کا ارادہ رکھتی ہے۔
صہیونی ریاست کے پاس پڑوسی ممالک ـ لبنان اور شام ـ کے لئے منصوبے ہیں، اور وہ اردن، مصر اور عراق کے خلاف منصوبے بنا رہی ہے۔
• نسل کشی اور 'عظیم تر اسرائیل' کے منصوبے میں امریکی شراکت داری
امریکی امت مسلمہ کی نسل کشی اور نام نہاد "عظیم تر اسرائیل" کے قیام کے لئے ماحول سازی کو ایک مقدس اور انتہائی اہم مشن سمجھتے ہیں۔
• لبنان پر دباؤ اور شام پر جارحیت
لبنان پر اپنا ہتھیار ترک کرنے کے لئے سیاسی دباؤ کا مقصد دشمن کو لبنان پر بلا روک ٹوک قبضہ کرنے کے منصوبے کے نفاذ کو ممکن بنانا ہے۔
لبنان میں مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ، صہیونی ریاست خود کو زيادہ سے زیادہ ہتھیاروں سے لیس کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
شام پر صہیونی جارحیت جاری ہے، اور یہ تمام عربوں ـ نیز ان سب کے لئے ایک بڑا سبق ہے جو تصور جہاد کے کے خلاف ہیں۔
• صہیونی حکومت کا قطر پر جارحیتی اور سالمیتوں کی بے حرمتی
قطر پر صہیونی ریاست کے حملے کے بارے میں کہا جا سکتا ہے کہ اسرائیلی دشمن قطر پر حملہ کر کے خطے میں اپنی جارحیت پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔
اسرائیلی دشمن ثابت کر رہا ہے کہ وہ عرب ممالک کے حقوق یا ان کی سالمیت اور خودمختاری کا کوئی احترام نہیں کرتا اور ان پر جارحیت سے ہرگز اجتناب نہیں کرتا۔
امریکہ خطے میں اسرائیلی ریاست کی جولانیوں کو ممکن اور مضبوط کرنے میں اسرائیلی دشمن کا شریک ہے۔
اسرائیلی دشمن قطر پر صہیونی جارحیت کے ذریعے خلیج فارس اور دیگر عرب ممالک کے خلاف اپنی جولانیوں کو توسیع دے رہا ہے۔
• قطر پر حملے اور حماس کے عہدیداروں کے قتل کی ناکامی کی وجوہات
قطر پر حملہ اس لئے کیا گیا کہ اس ملک نے امن مذاکرات اور غزہ کی پٹی کے خلاف جارحیت کے خاتمے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔
اسرائیلی دشمن نے قطر پر حملہ کر کے دو جارحیتوں کا ارتکاب کیا: پہلی، قطر میں موجود حماس کی مذاکراتی ٹیم کے خلاف جارحیت، اور دوسری، قطر کی خودمختاری کے خلاف جارحیت۔
اس میں کوئی شک نہیں کہ اسرائیلی دشمن کو قطر پر حملے کے دوران امریکی مدد و حمایت کا یقین تھا۔
ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ دوحہ میں تحریک حماس کے خلاف [صہیو-امریکی] جارحیت کو شکست ہوئی، اور ہم اس شکست پر حماس تحریک میں اپنے بھائیوں کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔
اسرائیلی دشمن نے نہ تو امن مذاکرات میں قطر کے کردار کا خیال رکھا، اور نہ ہی بین الاقوامی اور علاقائی تعلقات میں قطر کے کردار مد نظر رکھا۔
• دشمن کو مقاومت کا جواب: ڈرون اور بحری کاروائیاں
ڈرون یونٹ کے متعدد اور مؤثر آپریشنز ہوئے، جس میں 23 ڈرونز نے الخضیرہ، یافا، اسدود، عسقلان، النقب اور ام الرشراش میں کئی اہم اہداف کو نشانہ بنایا۔
اسرائیلی دشمن کے نام سے مشہور "رامون" ایئرپورٹ اور اللد ایئرپورٹ کے خلاف کامیاب آپریشنز کیے گئے۔
اس کے علاوہ بحیرہ احمر کے شمال میں اسرائیلی ریاست کے دو تجارتی جہازوں کے خلاف دو کامیاب آپریشنز انجام دیے گئے۔
• مزاحمت کا تسلسل اور ملینز مارچ کی دعوت
یمن پر بدھ کے روز اسرائیلی دشمن کی جارحیت سے جارح ریاست کو کو کوئی فائدہ نہیں ہؤا اور یہ صرف صہیونیوں کے دیوالیہ پن، جرائم پروری اور جارحانہ فطرت عکاسی کرتا ہے۔
یمن پر بھی، اسرائیل کی جارحیت اور اس کے جرائم ہمارے عزیز عوام کے عزم کو نہیں توڑ سکیں گے، بلکہ ان کے عزم و ارادے کو مزید طاقتور اور مؤثر بنائیں گے۔
میں یمنی عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ جمعے کے دن فلسطینی قوم کے ساتھ یکجہتی اور خطے میں صہیونی ریاست کی جارحیت کی مذمت کے لئے ملینز مارچوں کا سلسلہ پہلے کی طرح جاری رکھیں۔
صہیونی ریاست کا جرم نہ صرف قطر کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت پر جارحیت ہے، بلکہ یہ تمام عرب اور اسلامی ممالک کے خلاف ایک وحشیانہ جنگ کا اعلان ہے اور یہ ریاست علاقائی اور بین الاقوامی سلامتی کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ترجمہ: فرحت حسین مہدوی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ